مؤلف:ابو
جعفر محمد بن جریر بن یزید بن کثیربن غالب ،طبری ۔
وفات:224ء
علمی مقام:مجتہد
مطلق تھے ،اجتہاد سے پہلے مسلک شافعی تھا۔ ان کا شمار تفسیر کے بانیوں میں کیا
جاتا ہے
تعارف تفیسر:
جامع البیان 30 جلدوں میں لکھی گئی ہے ۔تمام تفاسیر میں
اسے اقوم و اشہر مانا گیا ہے ۔تفسیر ماثور میں مرجع اول قرار دیا گیا ۔اگرچہ عقلی
تفسیر کے اعتبار سے بھی مرجع کی حیثیت رکھتی ہے کوئی طالب تفسیر اس سےمستغنی نہیں
۔
خصوصیات جامع البیان
1۔
جب کسی آیت کی تفسیر کا ارادہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں القول فی تاویل قولہ تعالی کذا
وکذا پھر اپنی تفسیر پر صحابہ یا تابعین سے باسند روایت نقل کرتے ہیں اور اگر آیت
میں ایک سے زیادہ اقوال ہوں تو سب کو ذکر کرتے ہیں ۔
2۔توجیہ
اقوال بھی کرتے ہیں اور بعض کو بعض پر ترجیح بھی دیتے ہیں ۔
3۔ضرورت
ہو تو اعراب بھی ذکر کرتے ہیں
4۔آیت
حکم سے ممکنہ احکام کا استنباط نیز پھر اپنے مختار مذہب کو ترجیح بھی دیتے ہیں ۔
5۔بغیر
نقل کے صرف تفسیر بالرائ کی مذمت کرتے ہیں
6۔اگرچہ
روایات کو باسند اپنی تفسیر میں ذکر کرنے کا التزام کیا ہے مگر عام طور پر روایات
کی تصحیح و تضعیف کے درپہ نہیں ہوئے اگرچہ بعض مقامات پر نقد بھی کیا ہے ۔
7۔اپنی
تفسیر میں اجماع امت کو بڑی اہمیت دی ہے ۔
8۔اسرائیلیات
کو بھی کثرت سے ذکر کیا ہے اور باسند ذکر کیا ہے تاکہ لوگ صحیح و غیر صحیح کو خود
ہی دیکھ لیں ۔
9۔لایعنی
میں بالکل نہیں پڑتے مثلا حضرت عیسی علیہ السلام کے حواریوں پر جو دسترخوان اتارا
گیا اس میں کیا تھا مفسرین نے احتمالات ذکر کیے ہیں مگر ابن جریری رحمہ اللہ کو یہ
ناپسند ہے کہ قرآن نے وضاحت جب نہ کی اور ضرورت بھی نہ تھی پھر بھی توجیہات کی
جائیں
10۔اگر
کسی لفظ کے لغوی معنی تو ایک ہوں مگر مراد واضح نہ ہو تو کلام عرب میں جو معنی
مشہور ہیں اسے ترجیح دیتے ہیں ۔
11۔مذاہب
نحویہ کو بھی ذکر کیا ہے ۔
12۔احکام
فقہیہ بھی ان کے ہاتھ نہیں چھوٹتے ۔
13۔ علم
کلام کی اگر بات آجائے تو اس میں بھی گہرائی میں جاتے ہیں گویا اس علم میں بھی
مہارت تامہ رکھتے ہیں ۔
تفسیر جامع البیان کا شمار امہات
تفاسیر میں کیا جاتا ہے اور ماخذ کی حیثیت سے اسے جانا جاتا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں