اتوار، 20 اگست، 2023

خدا کے وجود کے دلائل

 ہمارے زمانے میں جس طرح الحاد اور دہریت اپنے بال وپر پھیلا رہا ہے ایسی حالت پہلے کبھی نہ تھی۔خدا کا انکار ، خدا کی توہین ،خدا کا مذاق ملحدین کا شیوہ بنتا جارہا ہے  ۔عموما یہ لوگ خدا کے انکار پر یہ دلیل دیتے نظر آتے ہیں کہ خدا کا وجود کسی یقینی ذریعے سے ثابت نہیں ہے ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس خدا کے انکار پر کوئی یقینی دلیل نہیں ہے ۔زیادہ سے زیادہ کچھ سائنسی تصورات کو یقینی کہہ جاتا ہے اور ان سے استدلال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے قطع نظر ان مسائل کے  سوال یہ ہے کہ کیا خود سائنس  مکمل طور پریقینیات پر مبنی ہے ۔

یقنینا ایسا نہیں ہے ۔بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ دنیا کے مانے ہوئے ذہین افراد اور فلسفی خدا کے قائل رہے ہیں ۔ ان کی تفصیلات میں اختلاف ہوسکتا ہے لیکن وجود خدا پر سب کا اتفاق ہے ۔

خدا کے وجود پر فطرت کی گواہی

1.    خدا کے وجود کو تسلیم کرنا انسانی فطرت کی آواز ہے ۔ انسان کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہوجائے وہ اپنے مسائل اور پریشانیوں میں گھرا رہتا ہے اسے ہر آن ایک ایسی ذات کی ضرورت رہتی ہے جو طاقتور اور مہربان ہوجس کے آگے وہ اپنا دست سوال دراز کرسکے اور وہ اس کی مدد کرے ۔

2.    جو لوگ خدا کے قائل نہیں وہ طبعی طور پر بے چین رہتے ہیں ان کی زندگی میں ایک خلا باقی رہتا ہے ،ان کے پاس کوئی سہارا نہیں ہوتا ۔موت کے تصور سے عجیب قسم کی ان مین یاس پائی جاتی ہے ۔صرف خدا ہی کا تصور ہے جو انسان  کی تسلی ،اور اس کا سہارا ہے ۔

3.    اگر ایک چیز انسان کی فطرت کے خلاف ہو تو اکثر انسان کبھی اسے قبول نہیں کرسکتے ،اگر کسی کو پیاس نہ ہو وہ کبھی پانی نہیں پیئے گا جن کی فطرت ہوا میں زندہ رہنا ہے وہ کبھی پانی میں زندہ نہیں رہ سکتے ۔تو کیسے ہوسکتا ہے کہ خدا کا وجود انسان کی فطرت کے خلاف ہو اور شروع دن سے آج تک اکثریت سے بیشتر لوگ نہ صرف یہ کہ  اس کے وجود کے قائل رہے ہوں بلکہ پرجوش عاشق بھی ۔

خدا کے وجود پر فلسفی دلائل

1.    ہرکوئی کسی نہ کسی صورت میں ایک ایسی ہستی کا قائل ہے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ۔ جو خود بخود ہے ،جسے کسے نے نہیں بنایا۔کسی نے کہا وہ مادہ ہے ،کسی نے کہا وہ ایتھر ہے ،کسی نے کہا وہ انرجی ہے ۔سب سے قطع نظر اتنا معلوم ہوگیا کہ ایک ایسی ذات کو ماننا جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی ہر انسان کی فطرت میں ہے ۔اسی ذات کو خدا کہتے ہیں ۔ اب ایسا خدا بہتر ہے جو گونگا ،بہرا،اندھا ،اور انسان سے بھی زیادہ بے عقل ہے جسے اپنی حرکات وسکنات کا بھی علم نہیں یا ایسا خدا ماننا بہتر ہے جو علیم ،سمیع ،بصیر ہے اور جس کا کوئی کام حکمت سے خالی نہیں ۔؟

2.    رینے ڈیکارٹ نے سوال کیا کہ میرے ذہن میں خدا کا تصور کیسے آجاتا ہے ؟جبکہ میرا ذہن محدود ہے اور خدا لامحدود ،ایک محدود لامحدود کا تصور خود بخود  نہیں کر سکتا۔یقیناًیہ  تصور اسی لامحدود ذات نے ہی میرے ذہن میں ڈالا ہے تاکہ میں اس کا تصور کر سکوں یہی اس بات کی دلیل ہے کہ خدا موجود ہے  ۔

3.    امام غزالی فرماتے ہیں یہ جہان حادث ہے (ہمیشہ سے نہیں تھا)اور ہر حادث کی تخلیق کی کوئی علت ہوتی ہے اور وہ علت خدا ہے ۔بالفاظ دیگر اس کائنات کی ایک ابتداء ہے معلوم ہوا یہ بنایا گیا ہے اور ہر بنائی گئی چیز کا کوئی بنانے والا ہوتا ہے تو اس جہان کا بھی کوئی بنانے والا ہے وہی خدا ہے ۔

4.    یہ جہان حادث ہے لھذا  اپنے وجود میں سبب کا محتاج ہے  اگر وہ سبب بھی حادث ہو تو وہ بھی اپنے وجود میں ایک اور سبب کا محتاج ہوگا اس طرح ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑے گا ،لھذا ماننا پڑے گا کہ اس حادث جہان کی علت ایک قدیم ذات ہے وہی خدا ہے

5.    ۔ تمام فلاسفہ خدا کے وجود کے  ہمیشہ قائل رہے ہیں ۔یہی اس بات کی کافی دلیل ہے کہ خدا موجود ہے کیونکہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ تمام عقلاء ایک لایعنی  بات کے ہمیشہ قائل رہے ہوں۔

خدا کے وجود پرسائنسی دلائل

1۔جہان میں ہر چیز حرکت کررہی ہے حرکت خود بخود نہیں ہوتی ،ہر حرکت کے لیے کسی  نہ کسی حرکت دینے والے کا وجودضروری ہے تو سب سے پہلی حرکت جہاں کو کس ذات نے دی تھی ؟

اسی کا نام خدا ہے ۔

2۔کائنات کے متعلق جدید تر سائنسی نظریہ یہ ہے کہ کائنات بگ بینگ کے ذریعے وجود میں آئی لیکن سائنسدان ساتھ ہی ساتھ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ کیوں اور کیسے یہ واقعہ ہوا بس اچانک سے ایک دھماکہ ہوا اورکائنات کا وجود ہوگیا ۔ ایک بہت بڑا دھماکہ خود بخود کیسے ہوگیا ۔جب کہ ہر کام کرنے والے سے ہوتا ہے ۔ ؟یقینا وہ خدا ہے جس نے یہ سب کیا ۔

3۔جہان میں ایک خاص قسم کی معنی خیزی پائی جاتی ہے ،اس کا نظام نہایت مرتب ہے جس میں کسی قسم کا کوئی خلل اور خرابی نہیں ہے ۔ایک ایسا نظام جس کی ہر چیز نہایت مرتب اور حیران کن ہے بغیر کسے کے بنائے خود بخود نہیں ہوسکتا ۔

         اتفاقا بھی نہیں ہوسکتا کیوں کہ لفظ اتفاق ہی بتا رہا ہے کہ اتفاق ایک آدھ بار ہی ہوا کرتا ہے نہ کہ بار بار جبکہ جہاں کا ہر کام نہایت اعلی انتظام سے بار بار ہو رہا ہے ۔

خدا کے وجود پر قرآنی دلائل

قرآن کریم خدا کے وجود پر دو طرح کے دلائل دیتا ہے

·       دلیل عقلی 

  یعنی خدا کے وجود کو عقل سے بھی سمجھا جاسکتا ہے ۔

·       دلیل نقلی

یعی تاریخ میں غور کرو اس سے تمہیں خدا کی ذاات سمجھ آئے گی۔

غرض اس عالم میں غور وفکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسے کوئی بنانے والا ضرور ہے ،وہی خدا ہے ۔