بدھ، 16 اگست، 2023

توضیح تلویح کی تدریس

 

توضیح تلویح اصول فقہ کی اہم ترین  کتاب ہے ۔ لیکن اس کا انداز طلبہ کے لیے نیا اور انوکھا ہے کیونکہ طلبہ نے اس طرز پر اصول فقہ کی کوئی کتاب نہیں پڑھی ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی مدارس میں طلبہ یہ سمجھنے سے ہی قاصر رہتے ہیں کہ کتاب میں کہا کیا جارہا ہے ابحاث قابو میں آنے کا نام نہیں لیتی ۔ جن مدارس میں اہل علم حضرات موجود ہیں وہ تو ابتداء میں اس مسئلہ کو حل کرتے ہیں لیکن بہت سے مدارس میں کتاب کا تعارف کروائے بغیر ہی کتاب شروع کردی جاتی ہے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ طلبہ پریشان ہوتے ہیں اور کچھ سمجھ نہیں آتی ۔ لہذا اساتذہ کرام کو اس کتاب شروع کروانے سے پہلے ایک مضبوط مقدمہ پڑھانا چاہیے جس میں اصول فقہ کا مکمل تعارف ، تاریخ ، کتب اور انداز کتب سب کا ذکر ہو تاکہ طلبہ علی وجہ البصیرہ پڑھ سکیں ۔

اصول فقہ کے تعارف میں مددگار کتب

اصول فقہ کے مضبوط تعارف کے لیے درج ذیل کتب مددگار ثابت ہوں گی ۔

·       ڈاکٹر جمال الدین عطیہ کی کتاب "فقہ اسلامی کی نظریہ سازی " ۔ مکتبۃ الفیصل سے چھپی ہے ۔

·       اصول فقہ ایک تعارف ۔ اس کا مقدمہ بہت کارآمد ہے ۔ یہ کتابیں اصول فقہ کا جاندار تعارف کروانے کے لیے کافی ہیں ۔ لیکن اگر آپ مزید بھی دیکھنا چاہیں تو کیا ہی اچھا ہے ۔

اب بطور نمونہ کے توضیح کا ایک تعارف پیش کرتا ہوں

پہلے یہ سمجھ لیں کہ اصول فقہ کے دو بڑے مکاتب فکر ہیں ۔

طریقہ متکلمین

اسے اصول فقہ کا نظریاتی مکتب بھی کہا جاتا ہے اور شافعی مکتب بھی کیونکہ امام شافعی اس کے موجد ہیں ۔ اس طریقہ میں صرف نظریاتی پہلوؤں سے بحث ہوتی ہے ۔ مثلا ً سنت کی حجیت اجماع امت کی حیثیت وغیرہ ۔ خالص نظریاتی ابحاث کرتے ہوئے بہت سی ایسی ابحاث کو بھی ذکر کیا جاتا ہے جن کا اصلاً تعلق علم کلام سے ہے ۔ جیسے حسن و قبح عقلی ہے یا شرعی وغیرہ ۔

علم کلام پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس طریقہ میں منطق و فلسفہ بھی بہت کچھ داخل ہوگیا ہے ۔

اس طریقہ پر جو کتابیں لکھی گئی ان میں چار کو بنیادی درجہ حاصل ہے ۔

·       العمد: قاضی عبدالجبار

·       المعتمد: ابوالحسین البصری

·       البرھان : امام الحرمین الجوینی

·       المستصفی : ابو حامد الغزالی

پھر ان چاروں کتابوں کے خلاصے دو حضرات نے پیش کیے جو بہت مقبول ہوئے :

·       محصول : امام رازی

·       احکام فی اصول الاحکام " علامہ آمدی

تو یہ دوکتابیں محور ہوئی۔ پھر ان دوکتابوں کا بھی اختصار لکھا گیا ۔

·       محصول کا اختصار علامہ بیضاوی نے لکھا اور اس کا نام منھاج الوصول رکھا۔

·       احکام کا اختصار اختصار کے امام علامہ ابن حاجب نے لکھا اور اس کا نام منتہی رسول والامل فی علمی الاصول والجد رکھا ۔ پھر خود ہی منتہی کا مزید اختصار لکھا جس کا نام مختصر منتھی رکھا ۔ یاد رہے کہ شافیہ اور کافیہ کی طرح دنیا اس کی بھی دیوانی ہے ۔

طریقہ احناف

دوسرا طریقہ طریقہ احناف کہلاتا ہے اسے اصول فقہ کا عملی طریقہ بھی کہتے ہیں ۔ اس میں نظریاتی ابحاث کے بجائے عملی قوانین کو ذکر کیا جاتا ہے اوران کی فروعی مثالوں سے تطبیق دی جاتی ہے جیسا کہ آپ اسے خوب سمجھتے ہیں ۔ بعد میں باقی مکاتب نے بھی حتی کہ شیعہ حضرات نے بھی حنفیہ کی پیروی کی ہے ۔

طریقہ احناف کی چند بنیادی کتابوں کے نام درج ذیل ہیں :

·       کتاب فی اصول۔امام کرخی

·       تقیم الادلہ ۔ امام ابو زید دبوسی

·       تاسیس النظر۔ ابو زید دبوسی

·       بزدوی ۔علامہ فخر الاسلام بزدوی

·       اصول سرخسی ۔ امام سرخسی

·       اورالمنار ۔ ابوالبرکات النسفی

جامع طرز تحریر

بعد میں کچھ علماء نے ان دونوں طرز کو جمع کردیا اور ایسی کتابیں لکھی جن میں دونوں طریقوں کی ابحاث کو جمع کر دیا گیا ۔ طریقہ کار یہ اپنایا گیا کہ پہلے نظریاتی ابحاث کو لکھا گیا پھر طریقہ حنفیہ کے مطابق عملی ابحاث کو ۔

اس طرز کی مشہور کتب میں دو ہی کتابوں کے نام لینے کا ارادہ ہے ۔

1۔ مسلم الثبوت ۔ علامہ محب اللہ بہاری کی ۔

2۔ تنقیح الاصول : صدر الشریعۃ علامہ عبید اللہ بن مسعود کی ۔

پھر صدر الشریعۃ نے اپنی کتاب تنقیح الاصول کی شرح لکھی جس کا نام توضیح رکھا ۔

یہاں تک آپ کو یہ بات معلوم ہو گئی ہوگی کہ مسلم اور تنقیح کا انداز مختلف کیوں ہے ۔

اب سمجھیں کہ توضیح تنقیح الاصول کی شرح ہے ۔ جو جامع بین الطریقۃ الشافعیہ و الاحناف ہے ۔

اور تنقیح تین کتابوں کا خلاصہ ہے :

·       محصول

·       مختصر المنتھی

·       بزدوی

اس طرح تنقیح الاصول اصول فقہ کا تاریخی خلاصہ ہوا۔

 پس جس نے توضیح کو دیھان سے پڑھ لیا اس نے اصول فقہ میں بہت کچھ پڑھ لیا ۔

اساتذہ کے کرنے کا کام

 توضیح توضیح پڑھانے سے پہلے جو نظریاتی مباحث توضیح میں ذکر ہیں ان کو زبانی ہی طلبہ کو پڑھا دیں ۔ بمع اختلافات و دلائل کے ۔ پھر پہلے تنقیح کا متن پڑھائیں ۔ پھر توضیح پھر تلویح ۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں